آپؐ کے در پہ حاضر ہوں مَیں یانبیؐ- تحدیث نعمت (2015)

آپؐ کے در پہ حاضر ہوں مَیں یا نبیؐ
دیں مجھے قریۂ عشق کی روشنی

طائرِ فکر میرا مدینے میں ہے
میرے آنگن میں ٹھنڈی ہوا چل پڑی

سر جھکائے کھڑا ہوں مَیں دہلیز پر
ہو نگاہِ کرم یا نبیؐ آج بھی

رہگذارِ مدینہ پہ سجدے کروں
ہر شجر سے مَیں کرتا چلوں دوستی

بھول بیٹھا ہَے ارشادِ خیرالبشرؐ
کن خرافات میں کھو گیا آدمی

خوشبوئیں رقص آنگن میں کرنے لگیں
ذکرِ میرِ عربؐ میں ہَے کیا دلکشی

اِس کو دامانِ رحمت کا پرچم ملے
ملتجی ہَے درِ پاک پر شاعری

سامنے میرے ہو روضۂ مصطفیٰؐ
وقتِ رخصت پڑھوں میں درود آخری

آئندہ سال آقاؐ سفر میں رہوں
آئندہ سال بھی ہو مری حاضری

پیاس بجھنے نہ پائے قیامت تلک
آپؐ کے یا نبیؐ گنبدِ سبز کی

یہ ریاضؔ آپؐ کا آج گُم صُم سا ہَے
دیں اسے بھی تسلّی کا حرفِ جلی